img not found
بنی اسرائیل میں ایک نوجوان تھا

بنی اسرائیل میں ایک نوجوان تھا بہت خوبصورت اور نہایت پاک باز، وہ نوجوان ٹوپیاں اور ٹوکریاں بنا کر بیچتا تھا، ایک دن بازار میں ٹوپیاں بیچتے بیچتے بادشاہ کے محل کیطرف نکل پڑا، محل میں ایک حسین شہزادی کی اس پر نظر پڑی تو اس نے اپنی خادمہ کو بھیج کر اس نوجوان کو بلوا لیا، نوجوان نے سمجھا کہشاید شہزادی صاحبہ نے کچھ خریدنا ہے وہ خادمہ کے ساتھ محل میں داخل ہوا تو خادمہ دروازہ بند کر کے باہر سے چلی گئی اور شہزادی برہنہ حالت میں سامنے آگئی اور بولی اے نوجوان میرے قریب آ اور

میری خواہیش پوری کرو۔ نوجوان نے کہا کہ اے شہزادی اس رب سے ڈر جو بڑا بے نیاز ہے،شہزادی نہ مانی اور دھمکی دینے لگ پڑی کہ اگر تو نے میری تسکین پوری نہ کی تو میں بادشاہ سلامت کے پاس شور مچاتی اسی حالت میں جاونگی اور کہوں گی کہ اس نوجوان نے میری عزت زبردستی لوٹنے کی کوشش کی ہے۔ اب نوجوان بڑا پریشان ہوا اور کچھ سوچ کر بولا اچھا مجھے نہانے کی اجازت دی جائے تا کہ میں صاف ستھرا ہو جاؤں. شہزادی بولی ٹھیک ہے پر یہاں نہیں نہانا تم نے کیوں کے تم بھاگ جاوگے ، تم اس

خادمہ کے ساتھ چالیس فٹ اوپر محل کی چھت پر جا کر نہاؤ۔ نوجوان مان گیا اوراوپر چلا گیا وہاں جا کر جو اس نے دیکھا کہ اب کیا کروں تو اس کے زہین میں اس کے سوا کوئ اور حل نہ آیا کہ چالیس فٹ چھلانگ ہی لگا دی جاے، اس نے چھلانگ لگاتے وقت دعا پڑی۔ “اے اللہ پاک مجھے تیری نافرمانی پر مجبور کیا جا رہا ہے اور میں اس برائ سے بچنا چاہتا ہوں، مجھے چالیس فٹ نیچے چھلانگ مار کر مر جانا تو منظور ہے لیکن تیری نافرمانی نہیں” یہ کہہ کر نوجوان نے چھلانگ مار
دی، اسی وقت ایک فرشتے کو باری
تعالی سے حکم جاری ہوا کہ جاؤ اس نوجوان کو بچاو، فرشتے نے اس نوجوان کو اپنے پروں میں سما لیا اور آرام سے نیچے اتار لیا۔ نوجوان بڑا خوش ہوا اور اسی وقت شکرانے کے نفل ادا کیے اور بارگاہ الہی میں عرض کی کہ” مولا تو چاہے تو مجھے اپنے اس کام سے بے نیاز کروا سکتا ہے، اے رب مجھے تو کچھ عنائت کر تا کہ میں آرام سے بیٹھ کر کھا بھی سکوں اور تیریعبادت بھی کر سکوں” اسکی درخواست قبول ہوئ اور وہی فرشتہ جس نے اسکو بچایا ایک سونے سے بھری بوری لا دی۔ عظیم نوجوان نے پھر

سجدہ شکر ادا کیا اور بولا اے میرے پروردگار یہ جو سونا اسی رزق کا حصہ ہے جو مجھے دنیا میں ملنا تھا تو اس میں برکت فرما اور اگر یہ اس اجر کا حصہ ہے جو مجھے آخرت میں ملنا ہے اور اسکی وجہ سے میرے آخرت کے اجر میں کمی ہوگی تو مجھے یہ دولت نہیں چاہئے۔ نوجوان کو ایک غائبانہ آواز آئی “یہ جو سونا تجھے عطاء کیا گیا ہے اس صبر کا ستروہ(70) حصہ ہے جو تو نے اس گناہ سے بچنے کے لیے کیا” اس نوجوان نے کہا اے میرے مالک مجھے ایسے خزانے کی حاجت نہیں جو آخر میں میرے اجر میں کمی کا باعث بنے۔ چناچہ نوجوان نے جب یہ بات کہی تو سارا سونا اسی وقت غائب ہوگیا۔

Tags :

آج کی زیادہ پڑھی گئی پوسٹیں

whose grave is also alive

684 Views 4 years ago

ایک دفعہ ایک عیسائی بادشاہ نے چند سوالات لکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجے اور ان کے جوابات آسمانی کتابوں کی رُو سے دینے کا مطالبہ ک

Once a villager,s donkey died

559 Views 4 years ago

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) حضرت سعدیؒ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک دیہاتی کا گدھا مر گیا‘ اس نے اس کا سر کاٹ کر اپنے انگوروں کے باغ کے دروازے پر لگ

What is Istighfar?

506 Views 3 years ago

استغفار کیا ہے؟کسی شخص نے حضرت علی ابنِ ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہکے سامنے بُلند آواز سے”اَستغفر اللّٰہ”کہا تو آپ رض اللہ تعالی عنہ نے ا

The reward of loving God

376 Views 4 years ago

سعودی عرب کا ایک قبرستان ۳۰ سال سے بند پڑا تھا آخر فیصلہ ہوا اب اسکو برابر کر دیا جاے اور گورنمنٹ نے اجازت دے دی اور یہ ایک کمپنی کو اسکا ٹھک

Give me the reward of this arrow

440 Views 4 years ago

دوستو آج ہم آپ کو ایک بہت ہی ایمان افروز واقعہ سناتے ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ آج کے یہ تحریر آپ کو ضرور پسند آئی گی۔ یعقوب بن جعفر بن سلیمان بی

Other Stories

Cooked dates

1100 Views 3 years ago